Roger Swanson

Add To collaction

بچپن

چلو پھر ڈھونڈ لیتے ہیں اسی نادان بچپن کو

انہیں معصوم خوشیوں کو، انھی رنگین لمحوں کو

جہاں غم کا پتہ نہ تھا، جہاں دکھ کی سمجھ نہ تھی

جہاں بس مسکراہٹ تھی، بہاریں ہی بہاریں تھیں

کہ جب ساون برستا تھا، تو اس کاغذ کی کشتی کو

بنانا اور پھر ڈوبا دینا، بہت اچھا سا لگتا تھا

اور اس دنیا کا ہر چہرہ بہت سچا سا لگتا تھا

چلو پھر ڈھونڈ لیتے ہیں اسی نادان بچپن کو

انہیں معصوم خوشیوں کو، انھی رنگین لمحوں کو

   0
0 Comments